شام
جب سورج ڈھل سا جاتا ہے
جب شام کا زور پڑتا ہے
یادوں کا پہرہ چھا سا جاتا ہے
یادوں کے اس پہر میں، چاندنی کے اس سمندر میں
میں کہیں ڈوب سی جاتی ہوں
خود سے غیر سی میں ہو جاتی ہوں
کچھ عجیب مانوسیت سی محسوس ہوتی ہے
امیدوں کا ایک دریا بہہ سا جاتا ہے
جب شام کی دہلیز پر چاند کا روشن چہرہ کھلکھلاتا ہے
امیدوں کے اس سمندر میں، میں کہیں کھو سی جاتی ہوں
تخیل کی دنیا میں کچھ خواب بننے، میں لگ جاتی ہوں
خوابوں کی اس کہکشاں میں ہر تارہ چمکتا ہوا سا لگتا ہے
یوں کہ جیسے کچھ نیا سا وجود ابھر رہا ہو
جب سورج ڈھل سا جاتا ہے
جب شام کا زور پڑتا ہے
اکرمہ چوہدری
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 5 / 5. Vote count: 2
No votes so far! Be the first to rate this post.