شام کا اختتام
آپ جائے تو اس شام کا اختتام کرو
اپنی سب رنجشوں کو آپکے نام کرو
آپ سے پوچھو بھی نہ اور حال جان لو آپکا
دعا کریں کھی ایسا عمل میں بھی سرِعام کرو
اب جو نہ لوٹنے کی بات کر ہی دی ہے آپ نے
میں بھی سرِشام در کھولنے کا کشت نہ کرو
جانا چاہتے ہیں ٹھیک مگر یہ تو سکھاتے جائیں
اب کی بار جو لوٹ آئے آپ تو کیسے اعتبار کرو
لو بھلا خفا ہونے کی اس میں ایسی کیا
بات ہے, اسطرح کرنا میری مجبوری ہے
آپ جو کہہ رہے ہیں میں جانا چاہتا ہوں
تو بھلا میں کیسے روک لو, آپکو انکار کرو
اب تو بس وقت ہی بھرے گا یہ زخم گہرے
نااہل مرہم کا زکر کیوں کر کے بدنام کرو؟
ثناء شعیب بٹ
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 5 / 5. Vote count: 2
No votes so far! Be the first to rate this post.