شام کے بعد
سر پھری اتنی نہ تھی موجِ ہوا شام کے بعد
بجھ گیا کیسے مرے گھر کا دیا شام کے بعد
کارواں رختِ سفر چھوٹ گیا شام کے بعد
اس قدر تیز ہوئی موجِ بلا شام کے بعد
دیکھ کر رنگِ شفق کوہ ودمن سے تا فلک
آگیا یاد ترا دستِ حنا شام کے بعد
روشنی کیسی مرے فرشِ تمنا پہ پڑی
آ رہی ہے کہاں سے عطرِ قبا شام کے بعد
صبحِ دم ایک سناٹا سا مرے شہر چھایا تھا
کو بہ کو آگ لگی شور اٹھا شام کے بعد
ہر طرف ظلم و ستم دیکھ کے توپوں کا غبار
خون روتی ہے یہاں چشمِ فضا شام کے بعد
کیوں سیاہ بخت بدل سکتا نہ عارف ہے میرا
جو قرینے سے اٹھے دستِ دعا شام کے بعد
جاوید عارف
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.3 / 5. Vote count: 4
No votes so far! Be the first to rate this post.