شام کی سنسان یادیں
یہ ہے وہ آخری شام کا منظر
جو زندگی کی آخری شام نہیں
مگر تیرے انتظار کی آخری گھڑی ہے
نہ تیرا آنا مقرر, نہ تیرا وقت مقرر
یہ ہے وہ انتظار کا لمحہ
تجھ میں کھو جاؤں, لوٹ کے نہ آؤں
نہ تو آتی ہے, نہ میں جاتا ہوں
جب شام تنہائی آتی ہے, تیری یادوں میں کھو جاتا ہوں
تیری فرازی, میری نشیبی
سورج مشرق, چاند مغرب
شمال میں تو, تو جنوب میں میں
دل میں تو, تو دماغ میں میں
تیری یادوں کا وہ منظر
ختم نہ ہو, یہ ہے وہ سفر
جس شام کا کوئی اختتام نہیں
نہ تیرا جواب کوئی, نہ میرا سوال کوئی
بس یاد بن کر رہ گئی تیری داستان
میں وہ شاہین ہوں جس کی حسین شام نہیں
شایان دانش
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.3 / 5. Vote count: 41
No votes so far! Be the first to rate this post.
This Post Has One Comment
Owsome