شام کے ساتھ
چرچا میں ہے نام تیرا میرے نام کے ساتھ
کٹ رہی ہے یہ سانسیں اُسی شام کے ساتھ
ہر صبح کے گزر جانے کا میں انتظار کرتا ہوں
فرصت سے تجھے سوچوں گا اسی شام کے ساتھ
اِک عمرِ دراز جو اسی امید سے گزارے ہیں
کبھی تو بیٹھیں گے ہمراہ تمہارے شام کے ساتھ
چاہت کی جو عمر تھی اُس کو دوام آگیا ہے
ڈھل گیا میرا سورج یار اِک شام کے ساتھ
پورا دن نیکوکار رہے جو لوگوں کے واسطے
چلتے ہیں اُن کے یہاں جام اِک شام کے ساتھ
تم بھی کب تلک دوغلے بنے رہو گے طلحہ
دکھے گا تمہارا بھی چہرہ اِک شام کے ساتھ
محمد طلحہ شاہ
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 2.8 / 5. Vote count: 5
No votes so far! Be the first to rate this post.