یاد ہے مجھے آج بھی ازبر وہ شام
یاد ہےمجھے ازبر آج بھی وہ شام،
دیا جب مجھ کو ذلت بھرا انجام،
ہے افسوس کہ لگا ناسکے دام،
خاص ہو کر بھی رہے ہمیشہ تم عام،
سنو اور غور سے!تم سے ہوں ہم کلام،
بنا سکے نہ تم کہیں اپنا مقام،
برباد ہی کئے ہیں تم نے میرا ماہ و ایام،
نہ کرسکے تم میرے دل میں قیام،
مجھے منظور ہے دل سے تیرا الزام،
آو ثابت تو کرو میرا جرم سر عام،
بڑے ہی شوق سے کیا تھا تم نے اہتمام،
نہ کر سکے کہانی کا پھر بھی اختتام،
تازیین کنول
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 5 / 5. Vote count: 1
No votes so far! Be the first to rate this post.