یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
یادیں دستک دیتی ہیں اِس دل کے دریچے پہ
اِن یادوں کو مٹانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
اُجاڑ دیا اس گلشن کو تیرے سخت رویوں نے
اِس گُلشن کو بسانےمیں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
غزل وہ پیش کرنے کے،شاید لیتا تھا وہ چند لمحے
وہ غزل آج دوہرانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
غلط فہمی تھی یاں خوش فہمی، کہ حیات اُن کی ہمارے نام
خود کو یہ سمجھانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
گواہ دیا میں نے اپنا آپ اُس ایک نظر کے کفّارے میں
خود سے نظر ملانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
عشق کے کھیل تماشے نے برباد کر دیا آخر
اس جشِن بربادی منانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
ملاؤں گا تجھے اِک دن، ملا جو میں کبھی خود سے
یہ بہانے بنانے میں یہ شام بھی ڈھل جاتی ہے
وردا خالد
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.5 / 5. Vote count: 22
No votes so far! Be the first to rate this post.
This Post Has 4 Comments
This thing’s littt aff😳❤️👀
THNX!
Kamal alfaz !!! 🔥🔥❤️
Amazing!!!!