شام ہو گئی
جاگو بنی آدم کے بہت شام ہو گئی
رستے ہیں کٹھن اور بہت شام ہو گئی
ہے منتظر وہاں کوئی خاموش تمہارا
بیٹھو کبھی پہلو میں بہت شام ہو گئی
سورج ہے چھپ گیا پہاڑوں میں اب کہیں
بکھری ہے اداسی کہ بہت شام ہو گئی
پھیکے پڑے ہیں یہاں سبھی رنگ جہاں کے
قوسِ و قزہ بنو کہ بہت شام ہو گئی
غیروں سے ملاقاتوں میں مصروف رہے تم
ہم جلے دردِ ہجر میں کہ شام ہو گئی
جانبِ منزل ہے یہ رات بھی رواں دواں
بس تم ہو بے خبر کہ بہت شام ہو گئی
آؤ درِ جانا پے کبھی دل کو لیۓ تم
ہم غزلیں سنائیں کہ بہت شام ہو گئی
صباحت قمر
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.1 / 5. Vote count: 34
No votes so far! Be the first to rate this post.
This Post Has 2 Comments
Zabrdast 🥰😍
Best 👍